شادی شدہ پارے
شادی کا مقصد یہ نہیں
کہ ایک دوسرے کے جسم پر حکومت کی جائے
بلکہ ایک کی کمی دوسرے سے پوری کی جائے۔
شادی ایک ایسا روگ ہے
جوہم خود خوشی سے قبول کرتے ہیں
شادی ایک ایسی جنازہ کی تقریب ہے جہاں دولہا اپنے ہی
پھول سونگھتا ہے
میرے لیے اگر
کوئی چیز سکون بخش ہے تو یہی ہے کہ میں
شادی شدہ نہیں ہوں
جو خاوند اپنی بیوی
کی خبریں سُناتا ہے اُس کی شادی کو تھوڑا
ہی عرصہ ہوا ہوتا ہے
ایسے خوش نصیب شوہر
کم ہیں جو دن میں کم ازکم ایک بار اپنی بیوی کی جان کو نہ روئیں اور کنواروں پر
رشک نہ کریں۔
موت سے تمام مصائب
اور شادی سے تمام مُسرتوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے
شادی اگر مرد اور
عورت صرف اُس وقت کریں، جب وہ ایک دوسرے کی محبت کے اسیر ہو جایئں تو بہت سے
لوگ کنوارے مر جائیں۔
شادی سے بہت سے
اکھڑ اورجھگڑالو مردوں کی طبیعت صاف ہو
جاتی ہے
ہر وہ شخص جو شادی کا
گہری نظر سے جائزہ لیتا ہے اِس نتیجے پر
پہنچتا ہے کہ شادی ایک غلامی ہے۔
بہت سی باتیں کرنی
آسان لیکن کرنی مُشکل ہوتی ہیں، شادی بھی
انہی میں سے ایک ہے۔
شادی اُس وقت کامیاب
ہو سکتی ہے جب خاوند بہرا اور بیوی گونگی
ہو،
شادی محبت ہے
اور محبت اندھی ہوتی ہے، لہذا شادی ایک
ایسا اِدارہ ہے
جو اندھوں کے لئے
قائم کیا گیا ہے۔
شادی ضرور کریں، خوش
قسمتی سے آپ کو اچھی بیوی مل گئی تو زندگی
پُر لطف ہو جائے گی، اور اگر بیوی اچھی نہ ملی تو آپ فلاسفر بن جائیں گے۔
شادی سے پہلے بچوں کی
تربیت اور پرورش کے متعلق میرے چھ نظریے تھے ، اب میرے چھ بچے ہیں اور نظریہ ایک
بھی نہیں۔
شادی کی خبر سُن کر
سب سے زیادہ خوشی بھی شادی شدہ لوگوں کو ہوتی
ہے، اُن کی خوشی کی وجہ صرف اتنی ہوتی ہے کہ ایک
اور پھنس گیا۔
No comments:
Post a Comment