Saturday 30 May 2020

Wo humsafar tha ( My Journey mate )


غزل

وہ ہم سفر تھا مگر اُس سےہم نوائی نہ تھی

کہ دھوپ چھاوں کا عالم تھا جدائی نہ تھی


نہ اپنا رنج نہ اوروں کا دُکھ نہ تیرا ملال

شبِ فراق کبھی ہم نےیوں گنوائی نہ تھی


محبتوں کا سفر اِس طرح بھی گذرا تھا

شکستہ دِل سے مسافر،شکستہ پائی نہ تھی


عداو تیں تھیں، تغافل تھا ، رنجشیں تھی بہت

بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی


کسے پُکار رہا تھا وہ ڈوبتا دن

صدا تو آئی تھی، لیکن دُہائی نہ تھی


کبھی یہ حال کےدونوں میں یک  دلی تھی بہت

کبھی یہ مرحلہ جیسے آشنائی نہ تھی


عجب ہوتی ہے راہِ سخن بھی دیکھ نصیرؔ

وہاں بھی آگئےآخر جہاں رسائی نہ تھی




Friday 29 May 2020

Likhi taqdeer per ( Fate written )


غزل

اپنے فیصلوں پر پچھتانا کیا

لکھی تقدیر کو مٹا نا کیا


تم مجھ سے جُدا ہوئے لیکن

پھول سے خوشبو کا بچھڑنا کیا


پیا ر ہونا تھا ھو گیا آخر!

وقت کی آندھی سے ڈرنا کیا


تم سے آباد تھا گوشہِ دل

اب اِس ویرانے کو سجانا کیا


کون جیتا ہے ،کون ہارا ہے

میرا انصافِ وفا کرنا کیا


محبت کے نام پر ہوئے قربان

زمانے میں اک عادؔل دیوانہ کیا



Tuesday 26 May 2020

Baat mat kar ( Don't Talk Love )


غزل


محبتوں میں حسیں زمانے کی بات مت کر

تُو اِس زمانے میں اُس زمانے کی بات مت کر


بھرم جو قائم ہےدوستی کا، رہے تو بہتر

تُو میری جان اِ  س کو آزمانے کی بات مت کر


محبتوں کے لئے حقائق نہیں بدلتے

تو پانیوں میں دیئے جلانے کی بات مت کر


قبولیت کا ہے کون سا پل کسے خبر ہے

مذاق میں بھی اے یار جانے کی بات مت کر


تُو اور جو بھی کہے گا میں اِس کا مان لوں گا

بس التجا ہے مجھے بُھلانے کی بات مت کر 



Taras rahi hain Nighahen ( Empty eyes )



ترس رہی ہیں نگاہیں نظر نہ آ مجھ کو

جُدا ہو مجھ سے نہ کر خود سے جُدا مجھ کو


Saturday 23 May 2020

Peyar karnay ki ijazat ( Love Permission)


پیار کرنے کی ہو اجازت یہ ضروری تو نہیں

مجھ سے ہو اُس کو محبت یہ ضروری تو نہیں


دِل نے چاہا تھا اُسے یہ  ہے دِل کی مرضی

آنکھ سے لی ہو اجازت یہ ضروری تو نہیں


عادؔل


Tuesday 19 May 2020

Yaar samajhtay hai mujhay ( Friends know me )


غزل


یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے

میں سمجھتا تھا میرے یار سمجھتے ہیں مجھے


کیا خبر کل یہی تابوت مِرا بن جائے

آپ جس تخت کا حقدار سمجھتے ہیں مجھے


میں تو چُپ ہوں اندر سے بہت خالی ہوں

اور  کچھ لوگ پُر اسرار سمجھتے ہیں مجھے


میں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوں

دیکھنے والے فنکار سمجھتے ہیں مجھے


وہ جو اُس پار ہیں اُن کے لئےاِس پار ہوں میں

وہ جو اِس پار ہیں اُس پار سمجھتے ہیں مجھے


نیک لوگوں میں مجھے نِیک گنا جاتا ہے

اور گناہگار ، گناہگار سمجھتے ہیں مجھے


جرم یہ ہے کہ اندھوں میں ہوں آنکھوں والا

اور سزا یہ ہے کہ سردار سمجھتے ہیں مجھے


لاش کی طرح سرِ  آب ہوں میں اور شاہدؔ

ڈوبنے والے مدد گار سمجھتے ہیں مجھے


شاہدؔ ذکی


Saturday 16 May 2020

Ajnabi ka khat ( Love Letter )


غزل

 مجھے راستے میں پڑا ہوا ،ایک اجنبی کا خط ملا

کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا، کہیں آنسووں سے مٹا ہوا


مجھے ہمسفر بھی ملا کوئی، ستم ظریف میری طرح

کئی منزلوں کا تھکا ہوا، کہیں راستوں کالُٹا ہوا


 مجھے اُس کا کوئی بھی حق نہیں،کہ میں شریکِ بزمِ خلوص ہوں

نہ میرے پاس کوئی نقاب ہے، نہ کچھ آستین میں چُھپا ہوا


یہ جو سر جھکا کے گذر گئے، میرے سامنے سے ابھی ابھی

میرے اپنے شہر کے لوگ تھے ، میرے گھر سے گھر تھا ملا ہوا


 مجھے آپ کیوں نہ سمجھ سکے،یہ خود اپنے دل سے پوچھیئے

میری زندگی کی کتاب کا، ورق ورق ہے کھلا ہوا


مجھے اپنے ضبط پہ ناز تھا،  سرِ بزم  رات یہ کیا ہوا

میری آنکھ کیسے چھلک گئی، مجھے غم ہے یہ بُرا ہوا


 میری زندگی کے چراغ کا ، یہ  مزاج کچھ نیا نہیں

ابھی روشنی ابھی تیرگی، نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا


مجھے جو بھی دُشمنِ جاں ملا، وہ پختہ جان ِ جفا ملا

نہ کسی کی ضرب غلط پڑی، نہ کسی کا وار خطا ہوا


Add caption

Friday 15 May 2020

Waba ka waqt ( Pandemic Time )


وبا ء کا وقت ہے ذرا سا حوصلہ رکھنا

قریب آنا نہیں ،تھوڑا فاصلہ رکھنا


ملیں گے ایک دِن  ہم تم سے ضرور

نہیں ہے دوری ہمیشہ کی آسرا رکھنا


یہ کس گناہ کی ملی ہے سزا ہم سب کو

شرم سے ہر ایک چہرہ ہے چُھپا رکھنا

عادلؔ


Thursday 14 May 2020

Rooth jata hai ( Love Anger with me )


روٹھ جاتا ہے جب کوئی  تو دُکھ ہوتا ہے

چین ملتاہے نہ کسی پل میں سُکھ ہوتا ہے


بھول جاتا ہوں زمانے کے سب رنج و الم

سامنے جب میرے دِلدار کا مُکھ ہوتا ہے

 





Tuesday 12 May 2020

Ishq Janan main ( In Your Love )

غزل


عشقِ جاناں میں اپنا یہ حال کردیا

اُس کو اتنا چاہا خود کو بےحال کردیا


سنگِ مر مر سا تراشا گل نشین بدن

بنا کر اُس کو خُدا نے کمال کر دیا


وہ لب کشا ہو تو پھول جھڑتے  ہیں

حُسن والوں میں اُس نے وبال کردیا


جو بھی دیکھے اُسے بس  دیکھتا ہی رہے

ناظر کی نظر میں ایسا جال کردیا


چھپائیں چہرہ جو گیسو کبھی اُس کا

چاند بھی شرما کے کہے جینا محال کردیا


وہ ملا ہے تو میں شکر بجا لاتا ہوں

میری زندگی کو اُس نے بے مثال کردیا 


Monday 11 May 2020

Wafa ki jang ( The war of loyalty )


وفا کی جنگ

وفا کی جنگ مت کرنا، بہت بیکار جاتی ہے
زمانہ جیت جاتا ہے، محبت ہار جاتی ہے

ہمارا تذکرہ چھوڑو، ہم ایسے لوگ ہیں جن کو
نفرت کچھ نہیں کہتی، محبت مار دیتی ہے 




Saturday 9 May 2020

Jawani main millain gay ( Meet me in youth )


غزل

وہ لوگ جو کچھ روز جوانی میں ملیں گے
ہر شام وہ پھر تیری کہانی میں ملیں گے

ڈھونڈو نہ ہمیں دُنیا کی رنگین فضا میں
ہم لوگ کسی یاد پُرانی  میں ملیں گے

حالات کی تپتی ہوئی دوپہر میں بچھڑے
یہ طے ہے کسی شام سُہانی  میں ملیں گے

دعوی نہیں ،اُمید نہیں، رکھتے یقیں  ہیں
ہم پھر سے اِسی کوچہ ِ فانی میں ملیں گے

ملنا ہے اگر ہم سے تو پڑھ لیجئے  ہم کو
ہم لوگ تیری آنکھ کے پانی   میں ملیں گے

یونہی نہ ٹٹولو ہمیں لفظوں میں ہمارے
ہم بات نہیں بات کے معنی میں ملیں گے

جب تک غمِ مطلوب ٹھکانے نہیں لگتا
لگتا ہے سُخن ، شعر  روانی میں ملیں گے

اک بات یہی سوچ کے سنتا نہیں دل کی
کچھ اور نئے غم ہی نشانی میں ملیں گے

ہر موڑ پہ ابرکؔ ہمیں ہوتا ہے گماں یہ
اِس موڑ پہ ہم پھر سے کہانی  میں ملیں گے

اتباف ابرک 



Friday 8 May 2020

Raqs karna kamal ( Dancing is perfect )


غزل

 رقص کرنا کمال کو پہنچا
حال اپنا دھمال کو پہنچا

سچ تو یہ ہے طورِ سینا بھی
جل گیا تو جمال کو پہنچا

دادو تحسین ٹھیک ہے لیکن
کون ہے جو خیال کو پہنچا؟

عثمان احمد



Thursday 7 May 2020

Udassiyun ka mousam ( Sad season )

غزل

اُداسیوں کایہ موسم  بدل بھی سکتا تھا
وہ چاہتا ،تو مِرے ساتھ چل بھی سکتا تھا

وہ شخص !تونے جسے چھوڑنے میں جلدی کی
ترے مزاج کے سانچے میں ڈھل بھی سکتا تھا

وہ جلد باز ! خفا ہو کے چل دیا ، ورنہ
تنازعات کا کچھ حل نکل بھی سکتا تھا

اَنا نے ہاتھ اُٹھانے نہیں دیا، ورنہ
مِری دُعا سے وہ پتھر پگھل بھی سکتا تھا

تمام عمر تیرا اِنتظار رہا محسنؔ
یہ اور بات کہ راستہ بدل بھی سکتا تھا

محسنؔ نقوی 


Dukh day kar sawal ( Grief Question )

غزل

دُکھ دے کر سوال کرتے ہو
 تم بھی غالب کمال کرتے ہو

دِیکھ کر پوچھ لیا حال میرا،
چلو کچھ تو خیال کرتے ہو

شہرِ دل میں اُداسیاں کیسی
یہ بھی مجھ سے سوال کرتے ہو

مَرنا چاہیں تو مر نہیں سکتے
تم بھی جینا مُحال کرتے ہو

اب کس کس کی مثال دوں تم کو
ہر ستم بے مثال کرتے ہو



Monday 4 May 2020

Apni zaat pay ( Own my self )

غزل

اپنی ذات پہ تنہائی کا لباس رکھتا ہوں
میں خاص پھول ہوں،رنگ بھی خاص رکھتا ہوں

مجھے اب خوشی کی حاجت ہو بھی تو کیسے
بس اُس کی یاد  سے اکثر خود کو اُداس  رکھتا ہوں

میں اُس کے درد کو کیوں بانٹتا پھروں
میں اپنی چیزیں فقط اپنے پاس رکھتا ہوں




Sunday 3 May 2020

Andheri Raat main ( Dark Night )

اشعار

اندھیری رات میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
ہم اپنی ذات میں رہتے تو کتنا اچھا تھا

دُکھوں نے بانٹ لیا ہےتمھارے بعدہمیں
تمھارے ہات  میں رہتے تو کتنا اچھا تھا

وصی شاہ


Friday 1 May 2020

Raaz e Ulfat ( Secret of love )


غزل

رازِ اُلفت چھپا کے دیکھ لیا
دل بہت کچھ جلا کے دیکھ لیا

اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا

آس اُس در سے ٹوٹتی ہی نہیں
جا کے دیکھا ، نہ جا  کے دیکھ لیا

وہ مرے ہو کے بھی مرے نہ ہوئے
اُن کو اپنا بنا کے دیکھ لیا

آج اُن کی نظر میں کچھ ہم نے
سب کی نظریں بچا  کے دیکھ لیا

فیضؔ  تکمیلِ غم بھی  ہو نہ  سکا
عشق کو آزما کے دیکھ لیا

فیضؔ احمد فیض 


Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...