Wednesday 30 January 2019

Ishq Mai Teray ( In Your Love )


عشق میں تیرے،دل  پہ  اختیار نہ رہا

ہجر میں تیرے ، اشکوں کا شمار نہ رہا

بے خودی میں کہتا رہا میں   جانے کیا کیا

دیوانگی میں تیری، کچھ بھی ا ِسرار نہ رہا




Khairaat ( Donation )


بدلیں گے بھلاکیسے اُس شخص کے حالات

 دیتا نہیں مال سے اپنے،وہ  کسی کو خیرات

کچھ کام نہ آئے گا آخرت میں تیرےعادلؔ

بھرتا ہے تجوری کو ،جسے گنتا ہے دن رات




Monday 28 January 2019

Haseen Lagtay Hain ( Beautiful like flower )

غزل

گُل سے زیادہ حسین لگتے ہیں
جو بھی دل کے، مکین لگتے ہیں

جب جوانی کی  بہار  آتی  ہےتو
چہرے کِھل کر حسین لگتے ہیں

جن سے پیار ہو جاتا ہے ہم کو
دل کی دُنیا کے ،  نگین لگتے ہیں

غم کی چادر اُوڑھ کر کچھ لوگ
حد سے زیادہ  حسین لگتے ہیں

 بانٹتے ہیں جو  خوشی سب میں
چہرے اُن کے غمگین لگتے ہیں

جھوٹ سے کرتے ہیں  نفرت
سّچ کے جو بھی امین لگتے ہیں

عشق کی گلی جو رکھتے ہیں  قدم
حالات اُن کے سنگین لگتے ہیں

خونِ دل سے لکھے ہیں عادلؔ
باب عشق جو رنگین لگتے ہیں





Sunday 27 January 2019

Hissab kia hoga ( Accounting )


روز ِمحشر جناب کیا ہو گا

قبر میں بھی عذاب کیا ہو گا

جس نے پی لی ہو بے حساب اگر

اُس بشر سے حساب کیا ہو گا




Saturday 26 January 2019

Lamhaat Na Pochoo ( Moments of love )

غزل

جو پیار میں گزرے وہ لمحات نہ پوچھو

وہ وصل کی پُر کیف حسیں رات نہ پوچھو

ساقی تھا مئے ناب تھی اور موسمِ گُل تھا

پھر ہم پہ ہوئیں جو بھی عنایات نہ پوچھو

دامن تو ہےکیا چیز  ہوئے قلب و جگر چاک

کیا کیا ہیں مُحبت کی روایات نہ پوچھو

اشکوں کی جگہ خون اگر آنکھ سے ٹپکے

پھر سُرعتِ تاثیرِ مناجات نہ پوچھو

پیغام جواس دل کو ملے  اُنکی نظر سے

کیا کیا تھے نہاں اُن میں اِشارات نہ پوچھو

جب سے ہے دل صوفیؔ تیرے عشق کا مسکن

صادر جو ہوئیں اِن  سےکرامات نہ پوچھو





Friday 25 January 2019

Khamosh Hain ( We Silent)


خاموش ہیں کس سے  کہیں کیا زُباں سے ہم

رُسوئی لے کے آئےہیں کوئے بُتاں سے ہم

یارب دکھا دے جلد ہمیں  منزلِ مُراد

ڈر ہے کہ رہ نہ جائیں کہیں کارواں سے ہم



Peyar Kartay hain ( Love you )

غزل

ہم حسینوں سے پیار کرتے ہیں

جان ودل سب نثار کرتے ہیں

ہم کو آتا ہے انتظار میں لُطف

شب کےتارے  شمار کرتے ہیں

اُس کی رحمت  شمار کرلیں گے

ہم گناہ بے شمار کرتے ہیں

آپ پر اعتماد ہے ہم کو

آپ پر اعتبار کرتے ہیں

حالتِ غم میں بھی ہیں خوش صوفیؔ

زندگی خوش گوار کرتے ہیں



Teray Baghair ( Without you )


جینا اب دُشوار ہےتیرے بغیر

ہر خوشی بے کار ہے    تیرے بغیر

کل جو خوش تھا آج وہ صوفیؔ کا دل

مرکزِ آزار ہے تیرے بغیر




Thursday 24 January 2019

Ishq Ka Nissab ( Love Syllabus )


غزل

عشق نے جو نصاب لکھے ہیں

رنج واَلم بے  حساب لکھے ہیں

چھین کر ہونٹوں سے ہنسی

اشک بے حساب لکھے ہیں

بُھول کر لیا کبھی  خوشی کانام

زندگی نے عتاب لکھے ہیں

کیسے دیکھوں میں جلوہ عادلؔ

حُسن میں تو  حجاب لکھےہیں

تیری محبت کی چاندنی   نے

آنکھ میں   خواب لکھے ہیں

تیری نظر کا ہے جادوعادلؔ

 دل میں انقلاب لکھے ہیں



Saturday 19 January 2019

Kabhi Aisa Ho ( Sometimes Eyes Rain )

کبھی ایسا ہوتا ہے،یہ آنکھیں  برستی رہتی ہیں

جو دل کو توڑ جاتے ہیں،اُنہیں ترستی رہتی ہیں

زُبان کہہ نہیں سکتی،وہ سب یہ بتاتی ہیں

کسی کے دُور جانے سے،یہ چھلکتی رہتی ہیں



عادؔل 


 Sometimes, these eyes remain in turmoil
Those who break the heart remain patient
Those who can not say the language tell them all
By going away, they keep moving  

Saturday 12 January 2019

Peyaar kia tha ( I Love You )

غزل

میں نے  پیار کیا تھا جاناں
تیرا     اعتبار کیاتھا جاناں

محبت کی خطا ہوئی تھی
جینا دُشوار کیا تھا جاناں

وفا  کی سزا  ملی ہے ہم کو
دل کو سوگوار کیا تھا جاناں

غم نے آکر ڈیرے ڈالے
خوشی کا اظہار  کیا تھا جاناں

 دل سے دل کا سودا کیا  تھا
تم نے کا روبا ر کیا تھا جاناں

دل  میں چاہت اُس کی عادلؔ
جس نے سنگسار کیا تھا جاناں




Sunday 6 January 2019

Khushi ka Ehsaas ( Feeling Happiness )


جب تم ساتھ ہوتے ہو، خوشی کی  احساس ہوتے ہو

یہ دُنیا  حسین لگتی ہے جب تم دل کے پاس ہوتے ہو

میں ہر غم بھول جاتا ہوں جب تم سے بات ہوتی ہے

میری چا ہت کے نغموں کا  اک تم ہی عکاس ہوتے ہو

عاؔدل


Friday 4 January 2019

Dewanay Niklay ( Candle of Love )




غزل

شمع  ِعشق کے سب لوگ دیوانے نکلے

جان ہاتھوں میں لیئے سب پروانے نکلے

اُن کی آنکھیں ہیں یا کوئی  مہ خانہ عادلؔ

جام پینے کے لئے سارے مستانے نکلے

تیرے ہونٹوں پہ رہے سداخوشی کا جام

اپنے حصّے میں تیرےغم کے پیمانے نکلے

عشق کی بات    ہوئی جب  بھی زمانے میں

جاں کا نذرانہ لئیے سرِدار دیوانے نکلے

مان لیا جب اُن کواپنا پیر و مُرشد ہم نے

جان و دل  سب عقیدت کے نذرانے نکلے

تیرے درشن کی لگن  لیئے دل میں عادؔل

ازل سےلے کے ابد تک سب  زمانے نکلے

عادؔل 



Ishq ka Alum ( Love Flag )


زمانے بھر میں بُلند عشق کا عَلم کرتے ہیں

اپنے ہاتھوں سےجو سَر اپنا قَلم کرتے ہیں

خُود مناتے ہیں وہ  اپنی شہادت کا جشن

ماتمِ جاں نہ کبھی زندگی کا غم کرتے ہیں

عادؔل



Tuesday 1 January 2019

Muhabbat ka pata ( Finding Love )

غزل

حدودِ جاں سے گزر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا

محبتوں کی نذر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا

ابھی تو پھرتے ہو دوستوں میں،عزیز کوئی جُدا نہیں ہے

کوئی اِدھر سے اُدھر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا

یہ خوش نصیبی ہے شہر بھر میں،نہیں ہے کوئی تمہارا دُشمن

کبھی کسی کا ڈر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا

وہ جس کی خاطر بنا رہے ہو، زمانے بھر کو اپنا دُشمن

وہی  نہ اپنااگر  ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا

بدل بدل کر ابھی تو چہرے ،بنا رہے ہو معیار اپنا

کوئی نہ حدِ نظر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا

یہ کیا بچھڑنا کہ شام ہوتے ہی اپنے پیاروں میں لوٹ آنا

کبھی جو لمبا سفر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا 




Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...