Friday, 4 January 2019

Dewanay Niklay ( Candle of Love )




غزل

شمع  ِعشق کے سب لوگ دیوانے نکلے

جان ہاتھوں میں لیئے سب پروانے نکلے

اُن کی آنکھیں ہیں یا کوئی  مہ خانہ عادلؔ

جام پینے کے لئے سارے مستانے نکلے

تیرے ہونٹوں پہ رہے سداخوشی کا جام

اپنے حصّے میں تیرےغم کے پیمانے نکلے

عشق کی بات    ہوئی جب  بھی زمانے میں

جاں کا نذرانہ لئیے سرِدار دیوانے نکلے

مان لیا جب اُن کواپنا پیر و مُرشد ہم نے

جان و دل  سب عقیدت کے نذرانے نکلے

تیرے درشن کی لگن  لیئے دل میں عادؔل

ازل سےلے کے ابد تک سب  زمانے نکلے

عادؔل 



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے