Sunday, 30 September 2018

Mehboob say Milna ( Love match )


غزل

پیار میں محبوب سے ملنا خواہش ہوتی ہے
جذبوں کی آگ میں جلنا فرمائش ہوتی ہے

ملتے ہیں لوگ یہاں مطلب کی چھاؤں میں
وقت کی دُھوپ میں  جلنا آزمائش ہوتی ہے

جس پیارکی بنیادمیں ہو مکرو فریب کا زہر
اُس کی وفا    میں نہ کوئی گُنجائش ہوتی ہے

جیتے ہیں جو لوگ دوسروں کے واسطے
 زندگی  اُن کی بڑی قابلِ ستائش ہوتی ہے

ملنا ہے تو آ کے مل جا زندہ ہے تیرا عادل
مرنے کے بعد  نہ  کوئی گُنجائش ہوتی ہے 



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے