Tuesday, 11 September 2018

Zindgi ko saza ( Life Punishment )


غزل

دل سے دل کو جُدا کر بیٹھے ہیں
زندگی اپنی ہم سزا کر بیٹھے ہیں

تجھ سے بچھڑ کر اِس دُنیا میں
خُود سے بھی کنارہ کر بیٹھے ہیں

خُوشی کی شمع  بجھا کر دل میں
دُکھوں کا اندھیرا کر بیٹھے ہیں

سچ کی راہ کو چھوڑ کر ہم لوگ
جُھوٹی دُنیا کا نظارہ کر بیٹھے ہیں

 دُورہو کر تیری نظروں سے
اپنی زندگی کا  خسارہ کر  بیٹھے ہیں

عشق کی راہ پہ چل کر عادل
اپنے مرنے کا اشارہ کر بیٹھے ہیں

عادل 



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے