Tuesday, 2 October 2018

Heer na Thi ( Dream of Lover )


غزل

خواب دیکھےتھے  مگرخواب کی تعبیر نہ تھی
میرا رَانجھا تھاوہ مگر میں اُس کی ہیر نہ تھی

 میرے وجود کا حصّہ ہےوہ  ازل سے لیکن
وہ میرا بن جاتا   ، ایسی میری تقدیر نہ تھی

عشق تو بس عشق ہے اتنا پتہ ہے ہم کو
کسی کتاب لکھی ہوئی کوئی تفسیر نہ تھی

دوش کیوں  دیں ہم اُن کوبے وفائی کا
  اپنے ہاتھوں میں ملن کی   لکیر نہ تھی

زندگی  نام اُن کے لکھ دی ہم نے عاؔدل
ریت پہ لکھی ہوئی یہ کوئی تحریر نہ تھی




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے