غزل
خواب دیکھےتھے مگرخواب کی تعبیر نہ تھی
میرا رَانجھا تھاوہ مگر میں اُس کی ہیر نہ تھی
میرے وجود
کا حصّہ ہےوہ ازل سے لیکن
وہ میرا بن جاتا
، ایسی میری تقدیر نہ تھی
عشق تو بس عشق ہے اتنا پتہ ہے ہم کو
کسی کتاب لکھی ہوئی کوئی تفسیر نہ تھی
دوش کیوں دیں ہم اُن کوبے وفائی کا
اپنے ہاتھوں میں ملن کی لکیر نہ تھی
زندگی نام اُن
کے لکھ دی ہم نے عاؔدل
ریت پہ لکھی ہوئی یہ کوئی تحریر نہ تھی
No comments:
Post a Comment