غزل
وقت
کی لہروں میں اُلجھا ہوا سا تھا
دل
میراتیری یاد میں کھویا ہوا سا تھا
دیکھا
جو چاند کو تنہا میں نے رات کو
لگتا
تھا وہ میری طرح جاگا ہوا سا تھا
دُکھ
اور تھے زمانے میں لیکن تیرا غم
کہنے
سے میرا دل تجھے ڈرا ہو ا سا تھا
دیکھا جو اُن کی آنکھوں کو محسوس یہ ہوا
جھیل
کی گہرائیو ں میں کوئی ڈوبا ہوا سا تھا
آتا
ہے یاد مجھ کا تیری رفاقت کا زمانہ
قُربت
میں تیری بہت چہکا ہوا سا تھا
آتی ہے خوشبو مجھے اپنے وجود سے اجمل
دل
کا آنگن یاد سےتیری مہکا ہوا سا تھا
اجمل
No comments:
Post a Comment