غزل
گُل
سے زیادہ حسین لگتے ہیں
جو
بھی دل کے، مکین لگتے ہیں
جب
جوانی کی بہار آتی ہےتو
چہرے
کِھل کر حسین لگتے ہیں
جن
سے پیار ہو جاتا ہے ہم کو
دل
کی دُنیا کے ، نگین لگتے ہیں
غم
کی چادر اُوڑھ کر کچھ لوگ
حد
سے زیادہ حسین لگتے ہیں
بانٹتے ہیں جو خوشی سب میں
چہرے
اُن کے غمگین لگتے ہیں
جھوٹ
سے کرتے ہیں نفرت
سّچ
کے جو بھی امین لگتے ہیں
عشق
کی گلی جو رکھتے ہیں قدم
حالات
اُن کے سنگین لگتے ہیں
خونِ
دل سے لکھے ہیں عادلؔ
باب
عشق جو رنگین لگتے ہیں
No comments:
Post a Comment