غزل
رازِ اُلفت چھپا
کے دیکھ لیا
دل بہت کچھ جلا کے
دیکھ لیا
اور کیا دیکھنے
کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے
دیکھ لیا
آس اُس در سے ٹوٹتی
ہی نہیں
جا کے دیکھا ،
نہ جا کے دیکھ لیا
وہ مرے ہو کے
بھی مرے نہ ہوئے
اُن کو اپنا بنا
کے دیکھ لیا
آج اُن کی نظر
میں کچھ ہم نے
سب کی نظریں
بچا کے دیکھ لیا
فیضؔ تکمیلِ غم بھی ہو نہ سکا
عشق کو آزما کے
دیکھ لیا
فیضؔ احمد فیض
No comments:
Post a Comment