Saturday, 30 May 2020

Wo humsafar tha ( My Journey mate )


غزل

وہ ہم سفر تھا مگر اُس سےہم نوائی نہ تھی

کہ دھوپ چھاوں کا عالم تھا جدائی نہ تھی


نہ اپنا رنج نہ اوروں کا دُکھ نہ تیرا ملال

شبِ فراق کبھی ہم نےیوں گنوائی نہ تھی


محبتوں کا سفر اِس طرح بھی گذرا تھا

شکستہ دِل سے مسافر،شکستہ پائی نہ تھی


عداو تیں تھیں، تغافل تھا ، رنجشیں تھی بہت

بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی


کسے پُکار رہا تھا وہ ڈوبتا دن

صدا تو آئی تھی، لیکن دُہائی نہ تھی


کبھی یہ حال کےدونوں میں یک  دلی تھی بہت

کبھی یہ مرحلہ جیسے آشنائی نہ تھی


عجب ہوتی ہے راہِ سخن بھی دیکھ نصیرؔ

وہاں بھی آگئےآخر جہاں رسائی نہ تھی




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے