غزل
محبتوں میں حسیں
زمانے کی بات مت کر
تُو اِس زمانے
میں اُس زمانے کی بات مت کر
بھرم جو قائم
ہےدوستی کا، رہے تو بہتر
تُو میری جان
اِ س کو آزمانے کی بات مت کر
محبتوں کے لئے
حقائق نہیں بدلتے
تو پانیوں میں
دیئے جلانے کی بات مت کر
قبولیت کا ہے
کون سا پل کسے خبر ہے
مذاق میں بھی اے
یار جانے کی بات مت کر
تُو اور جو بھی
کہے گا میں اِس کا مان لوں گا
بس التجا ہے
مجھے بُھلانے کی بات مت کر
No comments:
Post a Comment