Thursday, 7 May 2020

Dukh day kar sawal ( Grief Question )

غزل

دُکھ دے کر سوال کرتے ہو
 تم بھی غالب کمال کرتے ہو

دِیکھ کر پوچھ لیا حال میرا،
چلو کچھ تو خیال کرتے ہو

شہرِ دل میں اُداسیاں کیسی
یہ بھی مجھ سے سوال کرتے ہو

مَرنا چاہیں تو مر نہیں سکتے
تم بھی جینا مُحال کرتے ہو

اب کس کس کی مثال دوں تم کو
ہر ستم بے مثال کرتے ہو



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے