مہرباں ہم پہ ہر
ایک رات ہوا کرتی تھی
آنکھ لگتے
ہی ملاقات ہوا کرتی تھی
ہجر کی رات ہے
اور آنکھ میں آنسو بھی نہیں
ایسے موسم میں
تو برسات ہوا کرتی تھی
قطعہ ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں درد کی رات کا سویرا ہوں سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں عادؔل
No comments:
Post a Comment