Saturday, 6 June 2020

Akailay rehna seekh leya ( Learned to live alone )


غزل

 اب اکیلےہم نے   رہنا  سیکھ لیا ہے

دل کی باتیں خودسے کہنا سیکھ لیاہے


مجھے کسی کندھے کی ضرورت نہیں

تنہا تنہا چپکے چپکے رونا سیکھ لیا ہے


میرے زخم کون بھلا سی پائے گا

 اپنے  ہاتھوں زخم سینا سیکھ لیا ہے


بات عجب ہےپریہی سچ ہے

غم کا زہر تھوڑا تھوڑا پینا سیکھ لیا ہے


عُمر بھر ساتھ کون دیتا ہے کسی کا

پل پل مرنا، پل پل جینا سیکھ لیا ہے  



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے