غزل
وہ دِل ہی کیا
جو تیرے ملنے کی دُعا نہ کرے
میں تجھ کو بُھول
کے زندہ رہوں خُدا نہ کرے
رہے گا ساتھ
تیرا پیا ر زندگی بن کر
یہ اور بات میری
زندگی وفا نہ کرے
یہ ٹھیک ہے نہیں
مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی سے کسی
کو مگر جُدا نہ کرے
سُنا ہے اُسکو
محبت دُعائیں دیتی ہے
جو دِل پہ چوٹ تو کھائے مگر گلہ نہ کرے
بجھا دیا ہے
نصیبوں نے مرے پیار کا چاند
کوئی دِیا میری
پلکوں پہ اب جلا نہ کرے
زمانہ دیکھ چکا
ہے ،پرکھ چکا ہے اُسے
قتیلؔ جان سے
جائے پر التجا نہ کرے
قتیلؔ شفائی
No comments:
Post a Comment