کلام
سر جھکا یا تو
پتھر صنم بن گئے
عشق بھٹکا
تو حق آشنا ہو گیا
رشک کرتا
ہے کعبہ میرے کفر پر
میں نے جس بُت
کوپوجا وہ خُدا ہو گیا
گم رہی ہے کہ
معراج ہے عشق کی
اے جنوں
بول منزل ہے یہ کون سی
اُس کے گھر کا
پتہ پوچھتے پوچھتے
پوچھنے والا خود
لا پتہ ہو گیا
میں محبت سے منہ
موڑ لیتا اگر
ٹوٹ پڑتی یہ
بجلی کسی اور پر
میرے دِل کی
تباہی سے یہ تو ہوا
کم سےکم دوسروں
کا بھلا ہو گیا
وقت ،احباب،
پرچھائیں، سورج ،کرن
روگ ،دُنیا ،
خوشی ،چاندنی، زندگی
میرے محبوب اِک
تیرے غم کے سوا
جو ملا راستے
میں جُدا ہو گیا
کاروبارِ تمنا
میں یہ تو ہوا
اُن کے قدموں پہ
مرنے کا موقع ملا
زندگی پھر تو
گھاٹا اُٹھا تے رہے
آ ج پہلی دفعہ
فائدہ ہو گیا
ایسا بھٹکا کے
لوٹا نہیں آج تک
ایسا بچھڑاکے
آیانہیں آج تک
دل بھی کم بخت
ہے اس قدر باولا
آپ کے گھر گیا آپ کا ہو گیا
No comments:
Post a Comment