Monday, 8 June 2020

Rothay howay Sajan ( The angry Lover )


غزل

آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا

اپنے اُجڑے ہوئے گلشن کو بہت یاد کیا


جب کبھی گردشِ تقدیر نے گھیرا ہے ہمیں

گیسوئے یار کی اُلجھن کو بہت یاد کیا


شمع کی جوت پہ جلتے ہوئے پروانوں نے

اک تیرے شعلہِ دامن کو بہت یاد کیا


جس کے ماتھے پہ نئی صبح کا جھومر ہوگا

ہم نے اُس وقت کی دُلہن  کو بہت یاد کیا


آج ٹوٹے ہوئے سپنوں کی بہت یاد آئی ہے

آج بیتے ہوئےساون کو بہت یاد کیا


ہم سرِطور بھی مایوسِ تجلی ہی رہے

ا س  درِ یار کی چلمن کو بہت یاد کیا


مطمئین ہو ہی گئے دام وقفس میں ساغرؔ

ہم اسیروں نے نشیمن کو بہت یاد کیا 



No comments:

Post a Comment

Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...