غزل
جو نقش دل پہ ہے
وہ نام تیرا ہے
میری حیات کا ہر
لمحہ تمام تیرا ہے
میرا پتہ، میری
پہچان ہے
تجھ سے
میرے وجود میں
قائم مقام تیرا ہے
تمہیں بنایا ہے
جب سے اپنا معبود
ہر ایک سجدہ اور
قیام تیرا ہے
مٹا سکے گا نہ
زمانہ کبھی تیرا وجود
ازل سے ابد تک
دائم نام تیرا ہے
وجد میں جانے
کیا کہہ گیا عاؔدل
ہے زبان میری مگر
کلام تیرا ہے
No comments:
Post a Comment