Monday, 29 June 2020

Naam tera hai ( Your name only )



غزل

جو نقش دل پہ ہے وہ نام تیرا ہے

میری حیات کا ہر لمحہ تمام تیرا ہے


میرا پتہ، میری پہچان  ہے  تجھ سے

میرے وجود میں قائم مقام تیرا ہے


تمہیں بنایا ہے جب سے اپنا معبود

ہر ایک سجدہ اور قیام تیرا ہے


مٹا سکے گا نہ زمانہ کبھی تیرا وجود

ازل سے ابد تک دائم نام تیرا ہے


وجد میں جانے کیا کہہ گیا عاؔدل

ہے زبان میری مگر کلام تیرا ہے

 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے