غزل
عجب سانحہ مجھ
پر گزر گیا یارو
میں اپنے سائے
سے کل رات ڈر گیا یارو
ہر ایک نقش تمنا
کا ہو گیا دُھندلا
ہر ایک زخم دل
کا بھر گیا یارو
بھٹک رہی تھی جو
کشتی وہ غرقِ آب ہوئی
چڑھا ہوا تھا
جو دریا اُتر گیا یارو
وہ کون تھا وہ
کہاں کاتھا کیا ہوا تھا اُسے
سُنا ہے آج کوئی
شخص مر گیا یارو
وہ جس کو لکھنے
کے اَرمان میں جیا اب تک
ورق ورق وہ
افسانہ بکھر گیا یارو
شہر یارؔ
No comments:
Post a Comment