Thursday 16 July 2020

Rukhsat howa tu aankh ( The eye did not meet )


غزل

رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا

وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا

وہ یوں گیا کہ باد صبا یاد آ گئی

احساس تک بھی ہم کو دلا کر نہیں گیا

یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آئے گا

جاتے ہوئے چراغ بجھا کر نہیں گیا

بس اک لکیر کھینچ گیا درمیان میں 


دیوار راستے میں بنا کر نہیں گیا

شاید وہ مل ہی جائے مگر جستجو ہے شرط

وہ اپنے نقش پا تو مٹا کر نہیں گیا

گھر میں ہے آج تک وہی خوشبو بسی ہوئی

لگتا ہے یوں کہ جیسے وہ آ کر نہیں گیا

تب تک تو پھول جیسی ہی تازہ تھی اس کی یاد

جب تک وہ پتیوں کو جدا کر نہیں گیا

رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے

اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا

ویسی ہی بے طلب ہے ابھی میری زندگی

وہ خار و خس میں آگ لگا کر نہیں گیا

یہ گلہ ہی رہا اس کی ذات سےپروینؔ

جاتے ہوئے وہ کوئی گلہ کر نہیں گیا

پروین شاکر


No comments:

Post a Comment

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...