Wednesday, 15 July 2020

Hum nay watan ki khatir ( For Homeland love )


غزل

ہم نے وطن کے واسطے کیا، کیا نہیں کیا

اور آپ کہہ رہے ہیں کہ کیا، کیا نہیں کیا


دھوکہ وفا کی راہ میں کھائے ہیں ہم ضرور

لیکن کسی کے ساتھ میں دھوکا نہیں کیا


ہم نے گذار دی ہے فقیری میں زندگی

لیکن کبھی ضمیر کا سودا نہیں کیا


دِل کو جلا کے دی ہے زمانے کو روشنی

جگنو پکڑ کے ہم نے اُجالا نہیں کیا


عیبوں کو میرے ڈھانپ دیا آپ نے حضور

کیا بات ہے کہ آپ نے چرچا نہیں کیا


اے دوست اور کیا میں وفا کا ثبوت دوں

وعدہ وفا کیا ہوں، وعدہ نہیں کیا


مہ خانہ پہ کے  لیا ہےاعجازؔ نے مگر

لیکن کبھی بھی پی  کے تماشا نہیں کیا



No comments:

Post a Comment

Bayqarar sitara ( Stay Restless)

قطعہ ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں درد کی رات کا سویرا ہوں سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں عادؔل