غزل
حد سے زیادہ بھی
پیار مت کرنا
دل ہر ایک پہ
نثار مت کرنا
کیا خبر کس جگہ
پہ رُک جائے
سانس کا اعتبار
مت کرنا
آئینے کی نظر نہ
لگ جائے
اِس طرح سے
سینگار مت کرنا
اب تیر ، تیری
طرف ہی آئے گا
تُو ہوا میں
شکار مت کرنا
ڈوب جانے کا جس
میں خطرہ ہے
ایسے دریا کو
پار مت کرنا
دِیکھ توبہ کا
در کھلا ہے ابھی
کل کا تُو
انتطار مت کرنا
مجھ کو خنجر نے
یہ کہا اعجازؔ
تو اندھیرے میں وار
مت کرنا
قمر اعجاز
No comments:
Post a Comment