غزل
خدا نے
کیوں دلِ درد آشنا دیا ہے مجھے
اِس آگہی نے تو
پاگل بنا دیا ہے مجھے
تمہی کو یاد نہ
کرتا تو اور کیا کرتا
تمہارے بعد سبھی
نے بُھلا دیا ہے مجھے
میں وہ چراغ ہوں
جو آندھیوں میں روشن تھا
خود اپنے گھر کی
ہوا نے بجھا دیا ہے مجھے
بس ایک تحفہِ
افلاس کے سوا ساؔقی
مشقتوں نے میری
اور کیا دیا ہے مجھے
No comments:
Post a Comment