غزل
خُدا ہم کو ایسی
خُدائی نہ دے
کہ اپنے سِوا
کچھ دِیکھائی نہ دے
خطا وار سمجھے
گی دُنیا تجھے
اب اتنی زیادہ
صفائی نہ دے
ہنسو آج اتنا کہ
اِس شور میں
صَدا سسکیوں کی
سُنائی نہ دے
خُدا ایسے احساس
کا نام ہے
رہے سامنے اور
دکھائی نہ دے
بشیر بدرؔ
قطعہ ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں درد کی رات کا سویرا ہوں سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں عادؔل
No comments:
Post a Comment