Saturday, 11 July 2020

Meray siwa jissay ( Everything except me )


غزل

میرے سِوا جسے سب کچھ دکھائی دیتا ہے

سُنا ہے آج وہ مجھ کو دُہائی دیتا ہے


وہ بات تک نہ کرےمجھ سے غم نہیں مجھ کو

وہ دُشمنوں کو مگر کیوں رَسائی دیتا ہے


میں روز کھڑکی سے سنتا ہوں اُس کی آوازیں

نہ جانے رُوز وہ کِس کو صفائی دیتا ہے


جسے قریب سے دِکھتا نہیں میرا چہرہ

سُنا ہے دُور تک اُس کو دکھائی دیتا ہے


وہی مڑوڑ کے رکھ دے گا ایک دِن واصلؔ

تو جس کے ہاتھ میں اپنی کلائی دیتا ہے 




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے