غزل
زندہ رہنے کے
لئے کوئی بہانہ چاہیے
درد کے ماحول
میں بھی مسکرانا چاہیے
راہ کی دشواریاں
اپنی جگہ ہوں گی مگر
دو قدم تو اُس
کو میرے ساتھ آنا چا ہیے
اب محبت میں جنم
لینے لگے وسوسے
اب یہی بہتر ہے
کہ اُس کو بھول جانا چاہیے
لازمی ہیں
چاہتوں میں رنجشوں کے سلسلے
بے سبب اک روز
اُس سے روٹھ جانا چاہیے
ہم کو بھی
حسنینؔ ظلمت کا سفر درپیش ہے
پھر سرِ ساحل
سفینوں کو جلانا چاہیے
حسنینؔ بخاری
No comments:
Post a Comment