Saturday, 20 June 2020

Zinda Rehnay kayleye ( For survival )


غزل


زندہ رہنے کے لئے کوئی بہانہ چاہیے

درد کے ماحول میں بھی مسکرانا چاہیے


راہ کی دشواریاں اپنی جگہ ہوں گی مگر

دو قدم تو اُس کو میرے ساتھ آنا چا ہیے


اب محبت میں جنم لینے لگے وسوسے

اب یہی بہتر ہے کہ اُس کو بھول جانا چاہیے


لازمی ہیں چاہتوں میں  رنجشوں کے سلسلے

بے سبب اک روز اُس سے روٹھ جانا چاہیے


ہم کو بھی حسنینؔ ظلمت کا سفر درپیش ہے

پھر سرِ ساحل سفینوں کو جلانا چاہیے


حسنینؔ بخاری


No comments:

Post a Comment

Bayqarar sitara ( Stay Restless)

قطعہ ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں درد کی رات کا سویرا ہوں سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں عادؔل