غزل
بے وفا سے دل
لگا کر رو پڑے
دل پہ ہم اِک
چوٹ کھا کر رو پڑے
جس نے پوچھا ہم
سے بچھڑے یار کا
اُس کو سینے سے
لگا کر رو پڑے
اپنے دِلبر کی
خوشی کے واسطے
دِل کا ہر ایک
غم چُھپا کے رو پڑے
لکھ کے اُس کا نام دِل کے ورق پر
اپنی ہستی کو
مٹا کر رو پڑے
جو دیئے ہیں زخم
صادقؔ یار نے
وہ زمانے کو
دکھا کر رو پڑے
No comments:
Post a Comment