Sunday, 27 December 2020

Bewafa Se Dil Laga Kar ( Weeping unfaithfully )


غزل

بے وفا سے دل لگا کر رو پڑے

دل پہ ہم اِک چوٹ کھا کر رو پڑے


جس نے پوچھا ہم سے بچھڑے یار کا

اُس کو سینے سے لگا کر رو پڑے


اپنے دِلبر کی خوشی کے واسطے

دِل کا ہر ایک غم چُھپا کے رو پڑے


 لکھ کے اُس کا نام دِل کے ورق پر

اپنی ہستی کو مٹا کر رو پڑے


جو دیئے ہیں زخم صادقؔ یار نے

وہ زمانے کو دکھا کر رو پڑے





 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...