نظم
محبت کم نہیں
ہوتی
ہم اکثر یہ
سمجھتے ہیں
جسے ہم پیار
کرتے ہیں
اُسے ہم چھوڑ
سکتے ہیں
مگر ایسا نہیں
ہوتا
محبت دائمی سچ
ہے
محبت ٹہر جاتی
ہے
ہماری بات کے
اندر
ہماری ذات کے
اندر
مگر یہ کم نہیں ہوتی
کسی دُکھ کی
صورت میں
کبھی کسی ضرورت
میں
کبھی انجان سے
غم میں
ہماری آنکھ کے
اندر
کبھی آبِ رواں
بن کر
کبھی قطرے کی
صورت میں
محبت ٹہر جاتی
ہے
یہ ہرگز کم نہیں
ہوتی
محبت کم نہیں ہوتی
No comments:
Post a Comment