Friday, 18 December 2020

Shola sa jal bujha hoon ( Like a flame )

غزل

شعلہ سا جل بجھا ہوں، ہوائیں مجھے نہ دو

میں کب کا جا چُکا ہوں ، صدائیں مجھے نہ دو


جو زہر پی چکا ہوں ،تمہی نے مجھے دیا

اب تم تو  زندگی کی ،دُعائیں مجھے نہ دو


ایسا کبھی  نہ ہو کہ پلٹ کر  نہ آ سکوں

ہر بار دُور جا کے ،صدائیں مجھے نہ دو


کب مجھ کو اعترافِ  محبت نہ   تھا فرازؔ

کب میں نے یہ کہا تھا، سزائیں  مجھے نہ دو


احمد فرازؔ



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے