نظم
میرے محبوب تم
کہاں ہو
دل میرا اتم کو
تلاش کرتا ہے
دنیا کے اِس
ہجوم میں
تنہائی کے عالم
میں
اڑتے ہوئے
بادلوں میں
شہر کی رعنایوں
میں
تیری ہی کمی
محسوس ہوتی ہے
رات کو سڑکوں پر
ستاروں کی
خواہش لیئے
میں کہاں تلاش
کروں
تم کہاں مل سکتے
ہو
برسوں سے نہیں
پُکارہ
تمہارا نام
اونچی آواز میں
کتنی مدّت بیت
گئی ہے
میں نے آپ کو
اپنا کہا تھا ،
وقت کے بہتے
دریا میں
آپ اور میں مل جائیں
میں نے سیکھ لیا
ہے
تیرے بغیر جینا مگر
میں اب بھی تم
سے پیار کرتا ہوں
میرے محبوب تم
کہاں ہو
عادل ؔ
No comments:
Post a Comment