غزل
چہرے پہ میرے
زُلف کو پھیلاؤ کسی دِن
کیا روز گرجتے
ہو ، برس جاؤ کسی دِن
رازوں کی طرح
میرے دل میں کسی شب
دستک پہ میرے
ہاتھ کی کُھل جاؤ کسی دِن
پیڑوں کی
طرح حُسن کی بارش میں نہا لوں
بادل کی
طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دِن
خوشبو کی طرح
گزرو میری گلی سے !
پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی دِن
گزریں جو
میرے گھر سے تو اُڑ جائیں ستارے
اِس طرح میری
رات کو چمکاؤ کسی دِن
میں اپنی ہر اک
سانس اِسی رات کو دے دوں
سر رکھ کے میرے
سینے پہ سو جاؤ کسی دِن
No comments:
Post a Comment