غزل
لفظوں کی طرح
مجھ سے ، کتابوں میں ملا کر
دنیا کا تجھے ڈر
ہے ، تو خوابوں میں ملا کر
پھولوں سے تو خوشبو کا ، تعلق ہے ضروری
تو مجھ سے مہک بن کے، گلابوں میں ملا کر
ساغر کو میں چھو
کر ، تجھے محسوس کرونگا
مستی کی طرح مجھ
سے ، شرابوں میں ملا کر
میں بھی ہوں بشر
، مجھ کو بہکنے کا بھی ڈر ہے
اِس واسطے تو
مجھ سے، حجابوں میں ملا کر
No comments:
Post a Comment