کون بھنور میں
ملاحوں سے تکرار کرے گا
اب تو قسمت سے
ہی کوئی دریا پار کرے گا
دِل میں تیرا
قیام تھا ،لیکن یہ کسے خبر تھی
دُکھ بھی اپنے
ہونے کا اصرار کرے گا
نوشی گیلانی
مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے
No comments:
Post a Comment