کون بھنور میں
ملاحوں سے تکرار کرے گا
اب تو قسمت سے
ہی کوئی دریا پار کرے گا
دِل میں تیرا
قیام تھا ،لیکن یہ کسے خبر تھی
دُکھ بھی اپنے
ہونے کا اصرار کرے گا
نوشی گیلانی
غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں میرا ہمدم ...
No comments:
Post a Comment