غزل
جو آنسو دِل میں
گرتے ہیں
وہ آنکھوں میں
نہیں رہتے
بہت سے حرف ایسے
ہیں
جو لفظوں میں
نہیں رہتے
کتابوں میں لکھے
جاتے ہیں
دُنیا بھر کے
افسانے
مگر جن میں
حقیقت ہو
کتابوں میں نہیں
رہتے
بہار آئے تو ہر
اِک
پھول پر اِک
ساتھ آتی ہے
ہوا جن کا مُقدر
ہو
وہ شاخوں میں
نہیں رہتے
مہک اور تتلیوں
کا نام
بھونرے سے جُدا
کیوں ہے
کہ یہ بھی تو
خزاں آنے پہ
پھولوں میں نہیں
رہتے
No comments:
Post a Comment