غزل
پرکھنا مت
پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا
کسی بھی آئینے میں
دیر تک چہرہ نہیں رہتا
بڑے لوگوں سے
ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر
سے ملا دریا نہیں رہتا
تمہارا شہر تو
بلکل نئے انداز والا ہے
ہمارے شہر میں
بھی اب کوئی ہم سا نہیں رہتا
محبت ایک خوشبو
ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان
تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا
No comments:
Post a Comment