Sunday, 6 December 2020

Basa howa tha dill mian ( In My Heart )

غزل

بسا ہوا تھا میرے دِل میں، وہ درد جیسا تھا

وہ اجنبی تھا مگر گھر کے فرد جیسا تھا


کبھی وہ چشمِ تصوّر میں گرد کی صورت

کبھی وہ خیال کے شیشے  پہ  گرد  جیسا تھا


جُدا ہوا نہ لبوں سے وہ ایک پل کے لئے

کبھی دُعا تو کبھی آہِ سرد جیسا تھا


جنم کا ساتھ نبھایا نہ جا سکا عاجزؔ

وہ شاخِ سبز تو میں برگِ زرد جیسا تھا 




 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے