صبر اورضبط کی
دیوار اُٹھائی جائے
سینہ دُکھتا ہے
تو دُکھے، آہ دبائی جا ئے
یا تو وعدہ نہ کرو،
کرلو تو پھر یاد رکھو!
جان جائےکہ رہے،
بات نبھائی جائے
عید آئی مگردِل میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...
No comments:
Post a Comment