گیت لکھے بھی تو
ایسے کہ سنائے نہ گئے
زخم یوں لفظوں
میں اُترے کہ دِکھائے نہ گئے
آج تک رکھے ہیں
پچھتا وے کی الماری میں
اک دو وعدے جو
دونوں سے نبھائے نہ گئے
مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے
No comments:
Post a Comment