گیت لکھے بھی تو
ایسے کہ سنائے نہ گئے
زخم یوں لفظوں
میں اُترے کہ دِکھائے نہ گئے
آج تک رکھے ہیں
پچھتا وے کی الماری میں
اک دو وعدے جو
دونوں سے نبھائے نہ گئے
عید آئی مگردِل میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...
No comments:
Post a Comment