Saturday 19 December 2020

Yaad nahi ( Do not remember )


غزل

سفر منزلِ شب یاد نہیں

لوگ رُخصت ہوئے کب یاد نہیں


وہ ستارہ تھی کہ شبنم تھی کہ پُھول

ایک صورت تھی عجب یاد نہیں


کیسی ویراں ہے گزر گاہ ِخیال

جب سے  وہ عارض ولب یاد  نہیں


ایسا اُلجھا ہوں غم ِ دُنیا میں

ایک بھی خوابِ طرب یاد نہیں


یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم

یاد ہی کب تھے جو اَب یاد نہیں


یاد ہے سیرِ چراغاں ناصرؔ

دل کے بجھنے کا سبب یاد نہیں




 

No comments:

Post a Comment

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...