Wednesday, 23 December 2020

Dewana hoon main ( I am crazy )


غزل

دیوانہ ہوں پتھر سے وفا مانگ رہا ہوں

دُنیا کے خداؤں سے، خُدا مانگ رہا ہوں


اُس شخص سے چاہت کا صلہ مانگ رہا ہوں

حیرت ہے کہ میں آج یہ کیا مانگ رہا ہوں


الفاظ بھی سادہ ہیں میری بات بھی سادہ

ٹوٹے ہوئے تاروں سے ضیاء مانگ رہا ہوں


پہنے ہوئے نکلا ہوں جو بکھرے ہوئے پتے

ہر شخص سے میں سگِ صبا   مانگ رہا ہوں


گر مانگا نہیں میں نے تو کچھ بھی نہیں مانگا

اَب مانگ رہا ہوں ، تو خُدا مانگ رہا ہوں


بے نام اندھیروں کی سیاہی ہے میرے پاس

پھر بھی شبِ ظلمت کا پتا   مانگ رہا ہوں



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے