Monday, 30 November 2020

Ankhoon ka rang ( Eyes Color )


غزل

آنکھوں کا رنگ، بات کا لہجہ بدل گیا

وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا


کچھ دِن تو میرا عکس رہا آئینے پہ نقش

پِھر یوں ہُوا کہ خُود میرا چہرہ بدل گیا


قدموں تلے جو ریت  تھی وہ چل پڑی

اُس نے چُھڑایا ہاتھ تو صحرا بدل گیا


کوئی بھی چیز اپنی جگہ پر نہیں رہی

جاتے ہی ایک شخص کے کیا کیا بدل گیا


امجد اِسلام امجد



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے