Thursday, 26 November 2020

Her hall mian jeena ( Live in every situation )


غزل

یہاں پل پل جلنا پڑتا ہے

ہر رنگ میں ڈھلنا پڑتا ہے


ہر موڑ پہ ٹھوکر لگتی ہے

ہر حال میں چلنا پڑتا ہے


ہر دل کو سمجھنے کی خاطر

بس خود سے لڑنا پڑتا ہے


کبھی خود کو کھونا پڑتا ہے

کبھی چُھپ کے رونا پڑتا ہے


کبھی نیند نہ آۓ پھولوں پہ

کانٹوں پہ سونا پڑتا ہے


کبھی مر کے جینا  پڑتا ہے

کبھی جی کے مرنا پڑتا ہے


کبھی تو خوشیاں آئیں گی

اِس آس پہ جینا  پڑتا ہے


ہر پل میں زہر پی کے بھی  

ہر حال میں جینا پڑتا ہے



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے