Sunday, 1 November 2020

Rabtay bhi rakhta hoon ( Keep in Touch )


غزل

رابطے بھی رکھتا ہوں، راستے بھی رکھتا ہوں

لوگوں سے  ملتا ہوں، فاصلے بھی رکھتا ہوں


غم نہیں کرتا  اب چھوڑ جانے والوں کا

توڑ کر تعلق میں، دَر کُھلے بھی رکھتا ہوں


خود کو ہے اگر بدلا، وقت کے مطابق تو

وقت کو بدلنے کے حوصلے  بھی رکھتا ہوں


بھر کے بھول جاتے ہیں گھاؤ فکر ہے مجھ کو

زخم کچھ پُرانے سو اَن سلے بھی رکھتا ہوں


گو کسی بھی منزل کی اب طلب نہیں مجھ کو

ہر گھڑی میں پیروں میں آبلے بھی رکھتا ہوں


مانتا ہوں ابرکؔ میں بات یار لوگوں کی

سوچ کے مگر اپنے ، زاویےبھی رکھتا ہوں


اتباک ابرکؔ



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے