نظم
گلابی ہونٹوں پہ
مسکراہٹ
سجا کے ملتے تو
بات بنتی
وہ چاند چہرے سے
کالی زُلفیں
ہٹا کے ملتے تو
بات بنتی
مجھے بھی خود پہ
غرور ہوتا
مجھے بھی حاصل
سرور ہوتا
اگر وہ آنکھوں
سے روز مجھ کو
پلا کے ملتے تو
بات بنتی
دُکھوں کی
تاریکیوں میں جاناں
نہ میں بھٹکتانہ
وہ بھٹکتے
دیئے وفا کے دِل
و نگاہ میں
جلا کے ملتے تو
بات بنتی
بہار کی اِس
سُہانی رُت میں
مجھے بھی شہزادؔ
چین ملتا
اگر وہ دانتوں
میں سُرخ آنچل
دبا کے ملتے تو
بات بنتی
No comments:
Post a Comment