نظم
کبھی جو ہم نہیں
ہوں گے
کہو کس کو ستاؤ
گے؟
وہ اپنی
اُلجھنیں ساری
وہ آنکھوں میں
چھپے آنسو
کِسے پھر تم دِکھاؤ گے؟
کبھی جو ہم نہیں
ہوں گے
بہت بے چین ہوگے
تم
بہت تنہا رہو گے
تم
ابھی بھی تم
نہیں سمجھے
ہماری ان کہی
باتیں
مگر جب یاد آئیں
گی
بہت تم کو
ستائیں گی
بہت چاہو گے پھر
بھی تم
ہمیں نہ ڈھونڈ
پاؤ گے
کبھی جو ہم نہیں
ہوں گے
No comments:
Post a Comment