Saturday, 28 November 2020

Need Ankhoon main ( Sleep in the eyes )


غزل


نیند آنکھوں میں مسلسل نہیں ہونے دیتا

وہ میرا خواب مکمل نہیں ہونے دیتا


آنکھ کے شیش محل سے وہ کسی بھی لمحے

اپنی تصویر کو اوجھل نہیں ہونے دیتا


رابطہ بھی نہیں رکھتا ہے سروصل کوئی

اور تعلق بھی مُعطل نہیں ہونے دیتا


وہ جو اک شہر ہے پانی کے کنارے آباد

اپنے اطراف میں دلدل نہیں ہونے دیتا


جب کے تقدیر اٹل ہے تو دعا کیا معنیٰ

ذہن اِس فلسفے کو حل نہیں ہونے دیتا


دل تو کہتا ہے اُسے لوٹ کے آنا ہے یہیں

یہ دلاسا مجھے پاگل  نہیں ہونے دیتا


قریٔہ جاں پہ کبھی ٹوٹ کے برسیں روحیؔ

ظرف آنکھوں کو وہ بادل نہیں ہونے دیتا 





 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...