نظم
مجھے تب بھی
محبت تھی
مجھے اب بھی
محبت ہے
تیرے قدموں کی آہٹ
سے
تیری ہر مسکراہٹ
سے
تیری باتوں کی
خوشبو سے
تیری آنکھوں کے
جادو سے
تیری دلکش
اَدؤں سے
تیری قاتل
جفاؤں سے
مجھے تب بھی
محبت تھی
مجھے اب بھی
محبت ہے
تیری راہوں میں
رُکنے سے
تیری پلکوں کے
جھکنے سے
تیری بے جا
شکایت سے
تیری ہر ایک
عادت سے
مجھے تب بھی
محبت تھی
مجھے اب بھی محبت ہے
No comments:
Post a Comment