نظم
بہت ہی مان ہے
تم پر
سنو پاسِ وفا
رکھنا
سبھی سے تم ملو
لیکن
ذرا سا فاصلہ
رکھنا
بچھڑ جانا بھی
پڑتا ہے
ذرا سا حوصلہ
رکھنا
وہ سارے وصل کے
لمحے
تم آنکھوں میں
سجا رکھنا
ابھی امکان باقی
ہے
ابھی لب پر دُعا
رکھنا
بہت نایاب ہیں
دیکھو
ہمیں سب سے جُدا
رکھنا
غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں میرا ہمدم ...
No comments:
Post a Comment