غزل
خط کے چھوٹے
تراشے میں نہیں آئیں گے
غم زیادہ ہیں
لفافے میں نہیں آئیں گے
ہم نہ مجنوں ہیں
،نہ فرہاد کے کچھ لگتے ہیں
ہم کسی دشت کے
تماشے میں نہیں آئیں گے
مختصر وقت
میں یہ
بات نہیں ہو سکتی !
درد اِتنے ہیں
خُلاصے نہیں آئیں گے
اُس کی کچھ خیر
خبر ہوتو بتاؤ یارو
ہم کسی اور
دِلاسے نہیں آئیں گے
جس طرح آپ نے
بیمار سے رخصت لی ہے
صاف لگتا ہے
جنازے نہیں آئیں گے
ظہیر
احمدماہروی
No comments:
Post a Comment